خواتین کا ختنہ کیسے ہوتاہے؟ کیا اسلام میں عورت پر فرض ہے؟ختنے کے بعد لڑکی میں کیا تبدیلی آتی ہے ؟


ورت کی شرم گاہ کا وہ حصہ جسے انگریزی میں clitoris اور اردو میں ’ہیچا‘یا’چوچولہ ‘ کہتے ہیں،اس کو مکمل طور پر کاٹ دینایا اس کے ایک حصے کو کاٹنا عورت کا ختنہ کہلاتا ہے ۔ یہ زنانہ اعضائے جنسی کا وہ حساس ترین تن جانے والا چھوٹا سا دانہ ہے جو شرم گاہ کے اوپری سرے پر ہوتا ہے۔

عورت کو جنسی لطف اسی کی حساسیت کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ اسلام میں صرف اور صرف مرد کا ختنہ سنت ہے ، یہ نبیوں کی سنت اور لازمی عمل ہے. لیکن عورت کا ختنہ بدعت اور حرام ہے ۔ اہل تشیع کے ایک فرقے ’ بوہرہ ‘ میں اس کا التزام کی جاتا ہے، اسی طرح عیسائی راہبہ یعنی NUNES بھی اس کا چاہتی تو اہتمام کراتی تھیں تاکہ وہ جنسی طلب سے آزاد ہو جائیں ۔

 

اسلامی لٹریچر میں صرف بعض انتہائی کمزور اور موضوع ( گھڑی ہوئی ) روایات میں اس کاذکر ملتا ہے جسے کم وبیش تمام علماء ناقابل اعتنا ء سمجھتے ہیں۔ بعض افریقہ ممالک مثلاً مصر ، مراکش، چاڈ، صومالیہ وغیرہ میں یہ خوفناک رسم تھی اور بعض جگہ اب بھی ہے ۔ اس کے تحت چھوٹی عمر کی بچیوں کو اس انتہائی تکلیف دہ عمل سے گزارا جاتا جس میں ان کی موت بھی واقع ہو جاتی تھی۔

اور اس ختنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ عورت جنسی خواہش محسوس نہ کرے تاکہ قبیلے کی عزت محفوظ رہے.یہ سراسر غیر انسانی اور جاہلانہ غیرت رسم ہے جس کوآج انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں شمار کیا جاتا ہے

اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق یہ ایک جرم ہے ۔ لیکن یاد رہے اسلامی شریعت میں یہ شروع ہی سے حرام قرار دیا ہے۔ اس موضوع پر بننے والی فلم Desert Flower دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے ۔