”کرے کوئی اور بھرے کوئی“ اسے ہی تو کہتے ہیں۔ یونان جا کر انتہائی شرمناک حرکت کرنے والے ایک برطانوی جوڑے کے شیطانی فعل کی سزا ان ہزاروں برطانوی جوڑوں کو مل گئی ہے جنہوں نے اپنی شادی کی تقریبات کے لئے یونان کے تفریحی مقامات پر بکنگ کروا رکھی تھی۔ یونانی حکومت نے پابندی لگادی ہے کہ اب کوئی بھی برطانوی جوڑا یونان جاکر شادی کی تقریب منعقد نہیں کرسکے گا۔
میل آن لائن کے مطابق چند دن قبل میتھیو اور کارلی نامی ایک برطانوی جوڑے کی شادی کی تقریب یونان کے ایک جزیرے پر منعقد ہوئی۔ یہ تقریب تو ایک چرچ میں منعقد ہوئی لیکن میتھیو اور کارلی نے مذہبی رسوم کے بعد ایک جانب جاکر ایسی فحش تصویر بنوا ڈالی کہ جس نے بھی اسے دیکھا شرم سے آنکھیں جھکا لیں۔ اس تصویر کے سامنے آتے ہی یونانی حکومت نے صاف کہہ دیا کہ آئندہ کوئی بھی برطانوی جوڑا شادی کے لئے یونان کا رخ نہ کرے۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والی 33 سالہ سوزان سپارکلز اور ان کے منگیتر سٹیو آرنلڈ بھی ان متاثرہ جوڑوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے اپنی شادی کی تقریب یونان کے ایک پرفضا تفریحی جزیرے پر منعقد کرنے کا اہتمام کررکھا تھا۔ میتھیو اور کارلی کے شیطانی فعل نے ان کے خواب بھی کرچی کرچی کر دئیے ہیں۔
سوزان نے اس صورتحال پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”میں شدید غصے میں ہوں کہ اس احمق جوڑے نے میری شادی کا خواب برباد کردیا۔ ہم نے 52مہمانوں کیلئے یونان کے ایک پرفضا جزیرے پر بکنگ کروارکھی تھی۔ ہم اس تقریب کیلئے 40ہزار پاﺅنڈ (تقریباً 60 لاکھ پاکستانی روپے) خرچ کرچکے ہیں۔ مجھے پتہ چلا ہے کہ رہوڈز شہر کے میئر اس پابندی کے حوالے سے کوئی اہم فیصلہ کرنے والے ہیں۔ میں بے چینی سے منتظر ہوں اور پرامید ہوں کہ یونان حکام یہ پابندی ختم کردیں گے۔ ہم سب کو سمجھنا چاہئیے کہ ہماری غیر ذمہ داری کتنے سارے لوگوں کے لئے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔“