چین نے چند سال قبل بہت ارمانوں کے ساتھ ایک خلائی سٹیشن گہرے خلاءکی جانب روانہ کیا تھا۔ اسے بھیجا تو دنیا کی ترقی و فلاح کے لئے گیا تھا لیکن بدقسمتی سے اب یہ تباہی کا پیغام بن گیا ہے۔ یہ خلائی سٹیشن بے قابو ہو گیا ہے اور محض دو ماہ میں زمین پر گرنے والا ہے، اور سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ کسی کو بھی معلوم نہیں کہ یہ تباہی کس جگہ نازل ہوگی۔
میل آن لائن کے مطابق جب چین نے 2011ءمیں اپنا خلائی سٹیشن خلاءمیں بھیجا تو اس کے عزائم بہت بلند تھے کیونکہ یہ خلا میں ایک بہت بڑا سپیس کمپلیکس تعمیر کرنا چاہ رہا تھا۔ بدقسمتی سے اس کا خلائی سٹیشن تیان گانگ ۔1 ستمبر 2016ءمیں بے قابو ہوگیا اور اب ماہرین کا خیال ہے کہ 8.5 ٹن وزنی یہ خلائی سٹیشن تیزی سے زمین کی جانب بڑھ رہا ہے اور دو ماہ بعد سطح زمین سے آٹکرائے گا۔
سائنسدان اب تک یہ اندازہ نہیں لگاپائے کہ کس دن اور کس وقت یہ خلائی سٹیشن زمین سے ٹکرائے گا اور اس کا ہدف کونسا خطہ بنے گا۔ چینی حکام نے بھی تصدیق کردی ہے کہ وہ ستمبر 2016ءمیں اس خلائی سٹیشن کا کنٹرول کھوچکے ہیں اور انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ اکتوبر 2017ءسے اپریل 2018ءمیں کسی وقت زمین پر گرسکتا ہے۔
ائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس خلائی سٹیشن کا مدار رفتہ رفتہ چھوٹا ہوتاجارہا ہے اور جیسے جیسے اس کا مدار چھوٹا ہورہا ہے اور اس کی رفتار میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہر فلکیات ڈاکٹر جوناتھن میک ٹوول کا اس خلائی سٹیشن کے بارے میں کہنا تھا ”اب اس کی پیریگی 300 کلومیٹر سے کم رہ گئی ہے اور یہ کثیف ماحول کی جانب بڑھ رہا ہے۔ زمین کی جانب بڑھنے کی اس کی رفتار میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ مجھے خدشہ ہے کہ یہ 2017ءکے آخر یا 2018ءکے شروع میں زمین پر گرے گا۔“
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب خلائی سٹیشن زمین کے ماحول میں داخل ہوگا تو رفتار اور حرارت کے باعث جل کر ٹکڑوں میں بدل جائے گا لیکن اس کے کچھ ٹکڑے اتنے بڑے ہو سکتے ہیں کہ ان کا وزن 100 کلوگرام تک ہوسکتا ہے۔ یہ ٹکڑے زمین پر بہت بڑی تباہی برپاکرسکتے ہیں۔