پولیس کمشنر نے عدالت کو دوران تفتیش سامنے آنے والے ایسے انکشافات سے آگا ہ کر دیا کہ وہاں موجود ہنی پریت کا رنگ ہی سفید پڑھ گیا،جج نے مزید 3دن کا ریمانڈ منظور کر لیا


ہریانہ کی مقامی عدالت نے بھارت کے’’ بلاتکاری بابا‘‘گرمیت رام رحیم سنگھ کی منہ بولی بیٹی اور ہریانہ فسادات کی مرکزی ملزمہ ہنی پریت کے جسمانی ریمانڈ میں 3دن کی توسیع کرتے ہوئے اسے پولیس کے حوالے کر دیا ہے ، 6روزہ ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد پولیس نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ملزمہ ہنی پریت نے 6روزہ ریمانڈ میں پولیس سے نہ تو تعاون کیا ہے اور نہ ہی پر تشدد فسادات کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوالوں کے درست جواب دے رہی ہے لہذا اس کے پولیس ریمانڈ میں توسیع کی جائے ۔
بھارتی نجی ٹی وی چینل ’’زی نیوز کے مطابق پولیس نے ہریانہ فسادات کی گرفتار ملزمہ اور گرمیت رام کی منہ بولی بیٹی ہنی پریت کو 6روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا جہاں ہنی پریت نے جج کو استدعا کی کہ اس کے سر میں مسلسل درد رہتا ہے جبکہ بلڈ پریشر بھی بڑھ گیا جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ 6روزہ ریمانڈ میں ہنی پریت پولیس سے تعاون نہیں کر رہی اور نہ ہی پوچھے جانے والے سوالوں کے درست جواب دے رہی ہے ،پولیس کی اب تک کی تفتیش کے مطابق اور جمع شدہ ثبوتوں کے مطابق ہریانہ میں ہونے والے فسادات میں یقیناً ہنی پریت بھی ملوث ہے ،پہلے تو دوران ریمانڈ ہنی پریت ہریانہ فسادات میں اپنے کسی بھی طرح کے کردار سے انکار رہی لیکن جب پولیس نے اس کے سامنے ثبوت رکھے تو وہ تفتیشی ٹیم کوگمراہ کرنے کے لئے ادھر اُدھر کی باتیں شروع کر دیتی تھی ۔پولیس نے عدالت سے کہاکہ تفتیشی ٹیم نے ابھی اس سے رام رحیم کے کئی اور ٹھکانوں اور فسادات میں ملوث دیگر افراد کے بارے میں بھی پتا لگا نا ہے لہذا اس کا مزید ریمانڈ منظور کیا جائے ۔عدالت نے دونوں طرف سے دلائل سننے کے بعد ہنی پریت کو مزید 3دن کے لئے پولیس تحویل میں دینے کا حکم سنایا ،عدالت نے پولیس کو ہنی پریت کا مکمل طبی معائنہ کرانیکی بھی ہدایت کی ۔عدالت میں پیشی کے دوران ہنی پریت نے اپنی بیماری کا واویلا مچایا تو جج نے فوری طور پر عدالت میں ہی ڈاکٹرز کو طلب کر کے اس کے طبی معائنے کا حکم دیا جس نے ہنی پریت کے طبی معائنے کے بعد جج کو رپورٹ دیتے ہوئے کہا کہ ہنی پریت کے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوا ہے جبکہ وہ سر میں شدید دردکی بھی شکایت کر رہی ہے۔

دوسری طرف ہنی پریت کا 3روزہ مزید پولیس ریماند منظور ہونے کے بعد پولیس کمشنر اے ایس چاولہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہماری اب تک کی تفتیش کے مطابق ہمیں اس بات کا علم ہے کہ ہنی پریت نے تفتیشی ٹیم کے ساتھ کیا کیا جھوٹ اور غلط بیانی کی ہے ؟ اس کیس میں اگر کسی بڑی شخصیت کا نام سامنے آیا تو اسے بھی تفتیش میں شامل ہونے کے لئے بلایا جا سکتا ہے اور ضرورت پڑی تو ہم اسے گرفتار بھی کر سکتے ہیں،یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ وہ بڑی شخصیت ہے ،اس لئے چھوڑ دیا جائے ۔ایک سوال کے جواب میں اے ایس چاولہ کا کہنا تھا کہ ابھی یہ کہنا کہ کس سیاسی شخصیت نے ہنی پریت کو ’’پناہ ‘‘دی ؟میں نہیں سمجھتا کہ یہ اس بارے میں بات کرنے کا درست وقت ہے لیکن اس کیس میں گرفتار ہونے والے دیگر ملزمان نے تسلیم کیا ہے کہ ڈیرہ سچا سودا کی انتظامیہ نے پنکچولہ میں فسادات کے لئے کچھ لوگوں کو سوا کروڑ روپے کی خطیر رقم دی تھی ۔