امریکہ آج دنیا کو تہذیب کا درس دیتا پھر رہا ہے لیکن چند دہائیاں پہلے تک وہاں انسانی منڈیاں لگتی تھی جن میں جیتے جاگتے انسان فروخت ہوتے تھے۔ یہ منڈیاں آج بھی اپنی جگہ موجود ہیں، فرق صرف اتنا آیا ہے کہ اب یہ آن لائن ہو گئی ہیں اور امریکی قانون ان آن لائن انسانی منڈیوں کا پوری طرح تحفظ کر رہا ہے۔ امریکی ریاست جارجیا کے دارالحکومت اٹلانٹا کی کیوبیکی پرائیڈ بھی ان والدین میں سے ایک ہے جن کے بچے بچیاں ان آن لائن امریکی منڈیوں پر فروخت ہو چکے ہیں۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق کیوبیکی پرائیڈ کی 13سال بیٹی 9ماہ قبل لاپتہ ہو گئی تھی، عمومی تلاش سے تھک ہار کر کیوبیکی نے آن لائن منڈیوں میں اپنی بیٹی کی تلاش شروع کر دی اور ایک روز ویب سائٹ Backpage.comپر لگی منڈی میں اسے ایسا اشتہار نظر آ گیا کہ اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی۔ اس اشتہار میں اس کی لاپتہ بیٹی کو فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ اشتہار میں لکھا گیا تھا کہ ”یہ لڑکی نئی اور کم سن ہے۔“
’میری حاملہ دوست میرے فلیٹ پر آئی، بات کرتے کرتے اس نے پانی کا گلاس مانگا، میں واپس آئی تو وہ غائب تھی، ڈھونڈتے
امریکہ آج دنیا کو تہذیب کا درس دیتا پھر رہا ہے لیکن چند دہائیاں پہلے تک وہاں انسانی منڈیاں لگتی تھی جن میں جیتے جاگتے انسان فروخت ہوتے تھے۔ یہ منڈیاں آج بھی اپنی جگہ موجود ہیں، فرق صرف اتنا آیا ہے کہ اب یہ آن لائن ہو گئی ہیں اور امریکی قانون ان آن لائن انسانی منڈیوں کا پوری طرح تحفظ کر رہا ہے۔ امریکی ریاست جارجیا کے دارالحکومت اٹلانٹا کی کیوبیکی پرائیڈ بھی ان والدین میں سے ایک ہے جن کے بچے بچیاں ان آن لائن امریکی منڈیوں پر فروخت ہو چکے ہیں۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق کیوبیکی پرائیڈ کی 13سال بیٹی 9ماہ قبل لاپتہ ہو گئی تھی، عمومی تلاش سے تھک ہار کر کیوبیکی نے آن لائن منڈیوں میں اپنی بیٹی کی تلاش شروع کر دی اور ایک روز ویب سائٹ Backpage.comپر لگی منڈی میں اسے ایسا اشتہار نظر آ گیا کہ اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی۔ اس اشتہار میں اس کی لاپتہ بیٹی کو فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ اشتہار میں لکھا گیا تھا کہ ”یہ لڑکی نئی اور کم سن ہے۔“
’میری حاملہ دوست میرے فلیٹ پر آئی، بات کرتے کرتے اس نے پانی کا گلاس مانگا، میں واپس آئی تو وہ غائب تھی، ڈھونڈتے