قصور میں ایک اور معصوم بچی کو سکول جاتے ہوئے اغواءکرنے کے بعد اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا گیا ، قصور اور گردونواح میں پھیلنے والے خوف و ہراس میں مزید اضافہ ،شہری تنظیموں نے پولیس کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کی دھمکی دیدی۔
تفصیلات کے مطابق نواحی گاﺅں نواں قلعہ کے محنت کش عبدالرشید کی دس سالہ بیٹی جو پانچویں جماعت کی طالبہ ہے صبح کے وقت گھر سے گورنمنٹ گرلز سکول کینال کالونی آرہی تھی جب وہ گرلز ڈگری کالج کے قریب پہنچی تو درندہ صفت ملزم محمد صہیب وغیرہ نے اسے اسلحہ کی نوک پر موٹر سائیکل پر بٹھا لیا اور بانسوں کی قریبی فصل میں لے جا کر باری باری جنسی ہوس کا نشانہ بنانے لگے، بچی کی چیخ و پکار کی آواز سن کر قریبی کھیتوں میں کام کرنیوالے لوگ موقع پر آئے تو ملزم بچی کو خون میں لت پت چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
واضح رہے کہ معصوم بچیوں کے اغواءو زیادتی اور قتل کے واقعات روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں، ملزمان کی اکثریت یا تو پکڑی نہیں جاتی یا پھر ناقص تفتیش اور پولیس کی ملی بھگت کی وجہ سے جلد رہائی پا کر پھر سے ایسے اقدامات کرنے لگتی ہے ، ”روزنامہ خبریں “کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق بتہ سے شہریوں نے اپنی کمسن بیٹیوں کو سکولوں میں بھیجنا بند کر دیا ہے
جبکہ دوسری طرف شہری تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ بیانات میں کہا گیا ہے کہ قصور پولیس ان واقعات کی بیخ کنی کرنے اور ملزمان کی گرفتاری میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اگر قصور میں ذمے دار محنتی اور ایماندار افسر تعینات نہ کئے گئے تو ضلع قصور کے شہری سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو جائیں گے ، پولیس نے اس واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا ہے ۔