وہ ایک لڑکی جس کے ساتھ سینکڑوں پاکستانیوں نے جنسی زیادتی کی


برطانیہ میں گزشتہ برس ایک ایسا گینگ پکڑا گیا تھا جو کم عمر لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسا کر نہ صرف انہیں زیادتی کا نشانہ بناتا بلکہ انہیں منشیات کا عادی بنا کر جسم فروشی کے دھندے پر لگا دیتا تھا. اب ایک اور لڑکی منظرعام پر آ گئی ہے جس نے ایک اور ایسے ہی گینگ کے متعلق بتا دیا ہے اور بدقسمتی سے یہ گینگ بھی پاکستانی نژاد شہریوں کا ہی ہے.

میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق کیٹلین سپینسر (فرضی نام) نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں اس نے اس پاکستانی گینگ کے ہاتھوں اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی داستان بیان کی ہے. کیٹلین نے لکھا ہے کہ ”میں اس گینگ کے ہتھے اس وقت چڑھی جب میری عمر صرف 14سال تھی. اس کے درجنوں اراکین نے خود بھی مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اگلے 15سال تک مجھے بلیک میل کرکے مجھ سے جسم فروشی بھی کرواتے رہے.“

رپورٹ کے مطابق کیٹلین نے اپنی کتاب ’پلیز، لیٹ می گو‘ (Please, Let Me Go) میں بیان کیا ہے کہ ”اس عرصے کے دوران ہزاروں لوگوں نے مجھ سے جنسی زیادتی کی جن میں اکثریت ایشیائی باشندوں کی تھی.اس سارے عرصے میں انہوں نے 7بار میرا اسقاط حمل کروایا، دو بار میرا بچہ ضائع ہوا اور میں دو بیٹیوں کی ماں بنی. میں اس گینگ سے چھٹکارہ پانے کے لیے پولیس کے پاس بھی گئی لیکن میرے جسم فروش خاتون ہونے کی وجہ سے انہوں نے میری بات مسترد کر دی. وہ گینگ اب تک قانون کی گرفت میں نہیں آ سکا اور پولیس نے بھی انہیں سزا دلوانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی. یہ گینگ غیرمسلم لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کو جائز سمجھتا ہے اور اس قدر ظالم گروہ ہے کہ اسے روکنا ازحد ضروری ہے.“