اس آٹھویں جماعت فیل بچے نے سکول چھوڑ کر ایسا کام شروع کرلیا کہ دنوں میں ہی لکھ پتی بن گیا، ایسا کیا کام ہے؟ وہ خبر جو ہر نوجوان کو ضرور پڑھنی چاہیے


بھارت میں ایک لڑکا آٹھویں جماعت میں فیل ہو گیا تو اس نے سکول چھوڑکر ایسا کام شروع کر دیا کہ دنوں میں لکھ پتی بن گیا۔ اس لڑکے کی کہانی کامیابی کی ایسی داستان ہے جو ہر نوجوان کو لازمی پڑھنی چاہیے۔ ویب سائٹ kenfolios.com کی رپورٹ کے مطابق ترشنیت اڑوڑا بھارتی شہر لدھیانہ کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوا۔ بچپن ہی سے اس کی تمام تر دلچسپی کمپیوٹر میں تھی اور اس سے بڑھ کر ہیکنگ میں۔ وہ ہمہ وقت ہیکنگ کے نئے طریقے ڈھونڈتا رہتا اور اپنی پڑھائی پر کوئی توجہ نہ دیتا تھا جس کی وجہ سے وہ آٹھویں میں فیل ہو گیا۔

فیل ہونے پر اس کے دوست اس کا تمسخر اڑانے لگے اور والدین غضبناک ہو گئے تاہم اس کے ذہن میں کچھ اور ہی سمائی ہوئی تھی۔ اس نے سکول چھوڑ کر پورا وقت اپنے شوق کو دینے اور ساتھ مختلف کورسز کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ شروع میں کسی نے اس کے کام کو سنجیدہ نہیں لیا تاہم وہ ہیکنگ کے متعلق نئی چیزیں سیکھتا رہا اور ایک وقت آیا ، اس نے ہیکنگ میں اتنی مہارت حاصل کر لی کہ اسے معلوم ہو گیا کہ کئی بڑی کمپنیوں کا آن لائن ڈیٹا چوری ہو رہا ہے اور اس کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ ترشنیت کے اس انکشاف پر ہیکنگ کی دنیا میں ہلچل مچ گئی۔ ہیکنگ میں مہارت حاصل کرنے کے بعد اس نے ٹی اے سی نامی سائبر سکیورٹی کمپنی کی بنیاد رکھی۔ اس وقت اس کی عمر صرف 22سال تھی۔ اس کی مہارت کی بدولت جلد ہی ریلائنس، پنجاب پولیس، گجرات پولیس، امول اور ایون سائیکلز جیسی بڑی کمپنیوں اور اداروں نے ٹی اے سی کی خدمات حاصل کر لیں۔ آج 500سے زائد کمپنیاں اس کی خدمات حاصل کر چکی ہیں اور وہ لکھ پتی بن چکا ہے۔ اب تک ترشنیت ہیکنگ کے موضوع پر تین کتابیں بھی لکھ چکا ہے۔