’مجھے ایک ہزار مَردوں کے ساتھ جنسی تعلقات بنانے پڑے‘ 14 سالہ بچی کا ایسا بیان کہ سن کر کسی کے بھی رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے


دنیا کو انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کا درس دینے والے ملک امریکہ میں منظم جنسی جرائم کی ایک اور دل دہلا دینے والی داستان سامنے آگئی ہے۔ ویب سائٹ سی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق انسانی سمگلروں کے چنگل میں پھنسنے والی ایک نوعمر لڑکی نے عدالت کو بتایا ہے کہ اسے گزشتہ دو سال کے دوران 1000سے زائد افراد نے جنسی درندگی کا نشانہ بنایا۔
نوعمر لڑکی کے وکیل ندیم بیزار نے میڈیا کو بتایا ”اس بچی کو جنسی غلام بنایا گیا اور اسے اس سے دو گنا، تین گنا اور حتیٰ کہ چار گنا عمر کے افراد بھی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔“ وکلاءریاست پنسلوانیا کے انسداد انسانی سمگلنگ قانون کے تحت اس ہوٹل کے خلاف بھی قانونی کارروائی کررہے ہیں جہاں لڑکی کو گزشتہ دو سال کے دوران جنسی درندگی کا نشانہ بنایاجاتا رہا۔ وکلاءکا کہنا ہے کہ شمال مشرقی فلاڈیلفیا کے روزویلٹ ان ہوٹل کی انتظامیہ کو معلوم تھا کہ ان کے ہاں ایک 14 سالہ لڑکی کی عصمت دری کی جارہی تھی۔ لڑکی کی عمر اب 17 سال ہے اور اس کی جانب سے ہوٹل انتظامیہ کے خلاف 50 ہزار ڈالر (تقریباً 50 لاکھ پاکستانی روپے) ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا گیا ہے۔

دو کروڑ مَردوں کو شرمناک آفر دینے والی خاتون نے اب ایک ایسی خواہش کا اظہار کردیا کہ جسے بھی پتا چلے کانوں کو ہاتھ لگائے
رپورٹ کے مطابق لڑکی کو اغواءکرنے اور عصمت فروشی کے لئے استعمال کرنے والے افراد کو پہلے ہی سزائیں ہو چکی ہیں۔ مذکورہ ہوٹل کے بارے میں متعدد حلقے جانتے تھے کہ یہ انسانی سمگلنگ اور جنسی جرائم کا گڑھ ہے لیکن اس کے باوجود اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے الزامات کی تردید کی گئی ہے تاہم متاثرہ لڑکی کے وکلاءکا کہنا ہے کہ ہوٹل کے فرنٹ ڈیسک سے گاہکوں کو لڑکی کے کمرے میں بھیجا جاتا تھا۔ وکلاءکا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے کمرے میں روزانہ درجنوں افراد کو بھیجا جاتا تھا اور ایسے میں یہ کیونکر ممکن ہے کہ ہوٹل کی انتظامیہ کو خبر نہیں تھی کہ وہاں کیا ہورہا تھا۔ دریں اثناءمتاثرہ لڑکی کا نفسیاتی علاج جاری ہے تاکہ اسے ایک بار پھر نارمل زندگی گزارنے کے قابل بنایا جاسکے۔