نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و اینکر پرسن حامد میر کا کہنا ہے کہ’’میں نے جب ملا عمر کا انٹرویو کیا تو انہیں امریکی نائب وزیر خارجہ رابن رافیل کے بارے میں ہی نہیں پتا تھا،جب میں نے انہیں رابن رافیل کے بارے میں بتایا تو ملا عمر نے اپنے ماتھے پر ہاتھ مار کر کہا کہ ایک عورت مجھے سپورٹ کرتی ہے‘‘۔ملا عمر اور اسامہ بن لادن کے پہلے انٹرویو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ملا عمر سے ملاقات کا اہتمام سابق وزیر داخلہ
نصیراللہ بابر اور رحمان ملک نے کرایا تھا۔ ’جب میری ملا عمر سے ملاقات ہوئی تو بیٹھتے ہی انہوں نے کہا کہ تم نے میرے خلاف کالم چھاپا اور اب ریڈیو تہران اسے اچھال رہا ہے، میں نے ملا عمر سے کہا کہ رابن رافیل آپ کوسپورٹ کرتی ہے تو اس لیے میں تو آپ کو امریکی جاسوس ہی سمجھتا ہوں‘۔حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ جب ملا عمر نے مجھ سے یہ پوچھا کہ رابن رافیل کون ہے تو میں نے انہیں کہا کہ یہ امریکی نائب وزیر خارجہ ہیں ، اس پر ملا عمر نے پوچھا کہ رافیل مرد ہے یا عورت ؟ تو میں نے جواب دیا کہ وہ ایک عورت ہے ، اس پر ملا عمر نے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارا اور کہا کہ او یارا، ایک عورت ہمارا سپورٹ کرتی ہے۔ حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ ملا عمر نے پھر مجھے کہا کہ اگر تم مجھے امریکی جاسوس سمجھتے ہو تو میں تمہیں امریکہ کے دشمن سے ملوائوں گا، اس کے بعد میری ملاقات اسامہ بن لادن سے کروائی گئی۔