150افراد کو موت کی نیند سلانے والے گیم “بلیو وہیل” نے اپنا رخ پاکستان کی طرف کرلیا۔


150افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے والی گھاٹ نے پاکستان کا رخ کرلیا ہے۔ مشہور ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا کی کوئی بھی ویب سائٹ ٹویٹر،فیس بک ،جی میل یا پھر کہی پر بھی اس گیم”بلووہیل” کا لنک آجاتا ہے اور جیسے ہی یوزر اسکو فالو کرتا ہے تو یہ گیم شروع ہوجاتی ہے۔ بنیادی طور پر گیم کے 50مراحل ہیں اور آخری مراحل خودکشی کا ہے، جیسے ہی کوئی بھی شخص گیم کو فالو کرتاہے تو گیم شروع ہوجاتی ہے اور گیم 50 مراحل پر مشتمل ہوتی ہے۔
” بلو وہیل نامی یہ گیم کھیلنے والے کوپہلے تو اپنے سحر میں جگڑ لیتی ہے اور بعد میں آہستہ آہستہ گیم کھیلنے والے سے اسکی ذاتی معلومات حاصل کرلتے ہیں۔ مزید یہ کہ گیم کا بنانے والا لڑکا ایک روسی ہے جس کو اس کے کالج سے مشکوک حرکات کی وجہ سے نکالا گیا تھا ۔ بلو وہیل گیم میں یوزر کو باآسانی گیم کا ایڈمنسٹریٹر دیکھ سکتا ہے اور اس طرح پہلے مرحلے میں ڈراونی موویز پھر راتوں کو جاگنا اور ایسے ہی پھر یوزر کو چیلنجز ملتے رہے ہیں اور اسکو پتا بھی نہیں چلتا کہ کب وہ نشے اور دوسرے برائیوں میں مبتلا ہوجاتاہے اور پھر آخر میں اسکو چیلنج دیا جاتا ہے کہ وہ خودکشی کرے ورنہ اسکی نجی زندگی سے متعلق یاں پھر اسکے قریبی عزیزوں کو ماردیا جائیگا۔
تفصیلات کے مطابق ہندوستان کے علاقے جودپور میں بھی ایک لڑکی نے خودکشی کی کوشش کی تھی تاہم بعدازاں اسنے میڈیا کو بتایا کہ اگر وہ یہ نہ کرتی تو اسکی ماں مر جاتی۔ لڑکی سے جب مزید تفتیش کی گئی تو پتا چلا کہ لڑنے “بلو وہیل” گیم کھیل رہی تھے۔ اس تمام واقعے کے بعد ریاست کے ہائیکورٹ کی جانب سے اس گیم پر مکمل پابندی عائد کردی گئی تھی۔ خونی گیم کی وجہ سے جن نوجوان لڑکے لڑکیوں نے اپنی جان گنوائی وہ کون ہیں آپ بھی ملاحظہ کیجیئے