مغربی ممالک میں پاکستان کے خلاف زہر پہلے بھی اگلا جاتا تھا لیکن برطانیہ کی لیبر پارٹی کی ایک خاتون رہنما تو تعصب اور نفرت کی آگ میں اندھی ہو کر تمام حدیں ہی پار کر گئی ہیں. سارہ چیمپئین نامی اس خاتون سیاستدان نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں پاکستانی نژاد برطانوی مردوں کو جنسی درندوں کے طور پر پیش کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستانی نژاد مرد برطانیہ میں گوری لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسا کر ان کی عزت سے کھیلتے ہیں.
ان کے اس شرمناک بیان پر ہر طبقہ فکر نے ان کی شدید مذمت کی.یہ ہنگامہ اس قدر بڑھ گیا کہ انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑگیا. لیبر پارٹی کے رہنما جرمی کوربن کا کہنا تھا کہ انہوں نے سارہ چیمپیئن کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے اور وہ اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوچکی ہیں. سارہ چیمپیئن کا مضمون جریدے ’دی سن‘ میں ”پاکستانی نژاد برطانوی مرد سفید فام لڑکیوں کا استحصال اور ریپ کررہے ہیں… ہمیں اس کا سامنا کرنا ہوگا“ کے عنوان سے شائع ہوا تھا. انہوں نے اس مضمون میں مزید لکھا تھا کہ چاہے انہیں نسل پرست ہی کہا جائے لیکن وہ اس مسئلے پر کھل کر بات کریں گی کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستانی نژاد برطانوی مردوں کی قابل ذکر تعداد سفید فام لڑکیوں کی عصمت دری میں ملوث ہے. یاد رہے کہ سارہ چیمپیئن کا تعلق روتھر ہیم شہر سے ہے. یہ وہی شہر ہے جہاں ایشیائی باشندوں کے ایک گینگ نے گزشتہ چند سال کے دوران سینکڑوں نوعمر لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسا کر ان کی عصمت دری کی. ان مجرموں میں سے اکثر کو سزا ہو چکی ہے جبکہ کچھ کے مقدمے تاحال زیر سماعت ہیں.