یہ کہانیاں آپ نے بھی ضرور سن رکھی ہوں گی کہ سورج گرہن کی وجہ سے جانوروں کے رویے میں حیرت انگیز تبدیلیاں واقع ہو جاتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ صرف کہانیاں نہیں ہیں بلکہ سائنسدان بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں اور 21 اگست کے روز سورج گرہن کے موقع پر سائنسدانوں نے جانوروں کے رویے میں تبدیلی کا سائنسی مطالعہ کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا ہے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف کولوراڈوں کے سائنسدان ڈاکٹر ڈاﺅک ڈنکن کہتے ہیں کہ وہ کئی دہائیوں سے سورج گرہن کا مطالعہ کررہے ہیں اور انہوں نے ہر بار سورج گرہن کے دوران جانوروں کے رویے میں عجیب و غریب تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بار سورج گرہن کے دوران وہ بولیویا میں تھے اور انہوں نے دیکھا کہ جنگلی ہرنوں کی بڑی تعداد ایک جگہ جمع ہونے لگی۔ جب تک سورج گرہن رہا یہ ایک ہی جگہ ساکت کھڑے رہے اور جب گرہن کا خاتمہ ہوا تو انہوں نے قطار بنائی اور وہاں سے چلے گئے۔ اسی طرح جب ایک بار وہ گیلا پیگوس کے جزیرے پر تھے تو سورج گرہن کے دوران تمام ڈولفن اور وہیل مچھلیاں سطح سمندر پر آگئیں اور جب تک گرہن جاری رہا یہ مچھلیاں سطح سمندر پر ہی تیرتی رہیں۔ سورج گرہن کے بعد یہ سب تیزی سے غائب ہوگئیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی سائنسدان ڈاکٹریوہانا چیو کا بھی کہنا تھا کہ انہوں نے سورج گرہن کے دوران جانوروں کے رویے میں تبدیلی کا مطالعہ کیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ تبدیلی عارضی نوعیت کی ہوتی ہے اور سورج گرہن کے بعد ختم ہوجاتی ہے۔ اس طرح کے متعدد واقعات سائنسدانوں کے مشاہدے میں ہیں لیکن پہلی بار باقاعدہ طور پر سورج گرہن کے دوران جانوروں کے رویے میں آنے والی تبدیلیوں کا سائنسی مطالعہ کیا جائے گا۔