پسند کی شادی نہ ہونے کی وجہ سے خاوند نے اپنی ماں کے ساتھ مل کر اہلیہ ’ز ‘پر بیہمانہ تشدد کرنا شروع کر دیا، ساس جسم فروشی کیلئے مجبور کرتی رہی، انکار پر سر کے بال کاٹ دیئےاور کئی روز تک قید رہنے والی خاتون کو اہل محلہ کی مداخلت پر رہائی ملی ،میڈیکل رپورٹ میں تشدد آنے کے باوجود پولیس نے مقدمہ درج نہ کیا۔۔روزنامہ خبریں کے مطابق حجرہ شاہ مقیم کے نواحی گاﺅں بانورے کی رہائشی 17 سالہ متاثرہ نے بتایا ہے کہ میری شادی محمد حسنین ولد محمد اسلم سکنہ 54/2 اوکاڑہ کے رہائشی سے مورخہ 23-09-2016 کو انجام پائیمیری ساس آسیہ بی بی ایک بدکردار عورت ہے جو اپنے گھر میں جسم فروشی کا دھندہ کرواتی ہے ،میری ساس میرے خاوند حسنین کا رشتہ اپنی بھتیجی ماریہ سے کروانا چاہتی تھی اور میرا خاوند بھی اس لڑکی کو پسند کرتا ہے جب میرا سسر بیرون ملک چلا گیا تو میری ساس نے مجھے جسم فروشی کا دھندہ کرنے پر مجبور کیا تو میں نے انکار کر دیا جس پر میری ساس میری جان کی دشمن بن گئی اور مجھ پر تشدد کرنا شروع کر دیا۔ ایک دن میری ساس اور میرا دیور عدنان میرے کمرے میں داخل ہوئے اور میری ساس نے مجھ سے کہا کہ تمہارا خاوند تمہیں پسند نہیں کرتا تم اپنے دیور عدنان سے تعلقات بنا لو ،میں نے انکار کر دیا تو میری ساس نے کمرے کا دروازہ باہر سے بند کر دیا اور میرے دیور عدنان نے مجھ سے زبردستی زیادتی کی۔۔
لڑکی کے بقول میں نے اپنے خاوند کو بتایا تو اس نے کہا کہ اب تو یہ تم کو روز برداشت کرنا پڑے گا جس سے میں حاملہ ہو گئی بعد میں میری ساس نے میرا حمل ضائع کروادیا، میں نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کیخلاف زبان کھولنا چاہی تو میرے سسرالیوں نے مجھے کمرے میں بند کر دیا، مجھے پینے کی جگہ پانی کے بجائے شراب اور پیشاب پلاتے رہے اور مجھے کئی دن تک بھوکا پیاسا رکھا جاتا رہا تاکہ میں ان کا کہنا مان کر جسم فروشی کا دھندہ شروع کر دوں ۔ایک دن میری ماں مجھے وہاں ملنے گئی تو اہل محلہ کی مداخلت پر بند کمرہ سے مجھے رہائی ملی ۔