عورتیں کب جنسی عمل کی طلب محسوس کرتی ہیں؟ سائنسی اور علمی تحقیق


ایک حالیہ سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بہت سی خواتین اپنی قدرتی جنسی خواہش کے مطابق جسمانی قربت سے لطف اٹھانے سے محروم ہیں۔ اور اس کی ایک بڑی وجہ عورتوں پرمختلف حوالوں سے ذہنی دباﺅہے۔ قدیم زمانوں سے سمجھا جاتا رہا ہے کہ عورتوں میں مردوں کی نسبت کم جنسی خواہش پائی جاتی ہے۔ تاہم تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں ہے بلکہ بیشتر خواتین ہفتے میں چھ بار جسمانی قربت کی خواہش رکھتی ہیں۔ اس خواہش کو دبانے میں محض معاشرتی دباﺅ ہی کو دخل نہیں بلکہ عورتوں کو روزمرہ کام کاج کے حوالے سے بھی دباﺅ کا سامنا پڑتا ہے اس کے باعث وہ اپنی فطری خواہشات کی تکمیل میں ناآسودہ رہ جاتی ہیں۔


افزائش کے بارے میں آگہی کے ادارے کنڈارا نے پانچ سو خواتین سے ان کی نجی خواہشات کے بارے میں سروے کیا ہے۔ اس تحقیق کا مقصد نسوانی جنسی خواہشات کے بارے میں مختلف عوامل کی نشاندہی کرنا تھا-تحقیق کے مطابق 75 فیصد خواتین نے بتایا کہ انہیں ایک ہفتے میں تین سے زیادہ دفعہ جنسی خواہش محسوس ہوتی ہے۔ تیرہ فیصد کا کہنا تھا کہ وہ ہفتے میں چھ بار قربت کی خواہش رکھتی ہیں۔ سروے میں شریک ستر فیصد خواتین کا کہنا تھا کہ وہ جسمانی قربت کے ہر تجربے میں آسودگی کی منزل کو پہنچتی ہیں۔تاہم سروے میں شامل خواتین کی اکثریت نے بتایا کہ جسمانی آسودگی اور جذباتی کیفیت میں گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔ ڈیلی میل کے مطابق تقریباً 23 فیصد خواتین نے کہا کہ ان کی تسکین کے لیے کسی خاص ذہنی کیفیت کی بجائے جسمانی قربت سے پہلے لطیف لمحات زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ڈیلی میل کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر خواتین عمومی زندگی میں اپنے شریک حیات سے مطمئن نہ ہوں تو ان کی جسمانی آسودگی کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح جو خواتین اپنی جسمانی خصوصیات اور خدوخال کے بارے میں عدم تحفظ کا شکار ہیں ان کی خلوت بھی ناخوشگوار ہو جاتی ہے۔قبل ازیں مشی گن یونیورسٹی کی ایک تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ مردوںکی طرح خواتین کو بھی عارضی جسمانی تعلق میں کشش محسوس ہوتی ہے تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ اس ضمن میں معاشرتی تعصبات کو ختم کیا جا سکے۔ مشی گن یونیورسٹی میں نفسیات اور ویمن سٹڈیز کی استاد ٹیری کونلی کا کہنا ے کہ عورتوں کی نجی خواہشات کےبارے میں حالیہ تحقیق سے کوئی نئی بات سامنے نہیں آئی ۔ ان کا یہ کہناہے کہ یہ بالکل  سامنے کی بات ہے کہ عورتوں اور مردوں کی جنسی خواہش میں کیفیت اور تعداد کے اعتبار سے کوئی بنیادی فرق نہیں ہے