نئی دلی(اردو آفیشل)بھارت سے ہمیشہ مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان جھگڑے اور کشیدگی کی خبریں ہی سامنے آتی ہیں لیکن پہلی بار ایک ہندو اور مسلم خاتون نے ایک دوسری کے خاوند کے لئے ایسا کام کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے کہ تعاون اور غمگساری کی نئی مثال قائم کر دی ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق دونوں خواتین کے شوہر گردوں کے مرض میں مبتلا ہیں لیکن خون کا گروپ مختلف ہونے کی وجہ سے وہ اپنے اپنے خاوند کو گردہ نہیں دے سکتیں۔ اتفاق سے مسلم خاتون کا گروپ ہندو خاتون کے شوہر کے ساتھ جبکہ ہندو خاتون کے خون کا گروپ مسلم خاتون کے شوہر کے ساتھ مل گیا ہے۔ اب 61 سالہ سائرہ بانو ہندو مریض کو اور 50 سالہ سروج دیوی مسلمان مریض کو اپنا گردہ دیں گی۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سائرہ کے خاوند 66 سالہ محمد اسلم اور سروج کے خاوند 55 سالہ لال کرن دونوں گردے کی پیوند کاری کے منتظر ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہندو خاتون کا بلڈ گروپ مسلم مریض اور مسلم خاتون کا بلڈ گروپ ہندو مریض سے میچ کر گیا ہے۔ میرٹھ کے ہسپتال سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سندیپ گارگ نے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے بتایا ’’اسلم گزشتہ پانچ سال سے میرے پاس زیر علاج ہیں جبکہ لال کرن بھی تقریباً دو سال سے میرے پاس آرہے ہیں۔ اب وہ دونوں بیماری کے اس مرحلے پر ہیں کہ صرف گردے کی پیوندکاری سے ان کی جان بچ سکتی ہے۔ ان دونوں کیلئے گردے کی دستیابی بہت بڑا مسئلہ بن گیا تھا۔ اتفاق سے لال کرن اور اسلم کی اہلیہ کا بلڈ گروپ بی پازیٹو ہے اور اسی طرح اسلم اور لال کرن کی اہلیہ کا بلڈ گروپ اے پازیٹو ہے۔ یہ دونوں خواتین اپنے اپنے خاوند کو گردہ عطیہ کرنا چاہ رہی تھیں لیکن بلڈ گروپ میچ نہ ہو سکا۔ ڈاکٹر گارگ کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد دونوں مریضوں کے گردے کی پیوندکاری ایک ہی ہسپتال میں ایک ہی وقت پر کی جائے گی۔