مران کے ہاتھوں کی لکیریں کیا کہتی ہیں؟


میرے قریبی احباب جانتے ہیں کہ دیگر مخفی علوم کے ساتھ ساتھ خاکسار کو دست شناسی کا علم بھی کچھ کچھ رکھنے کا زعم ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب تک میں نے جب احباب کے ہاتھ دیکھے ان کے ماضی کے بارے میں کچھ باتیں درست کیا ہوئیں کہ انھوں نے مجھے باقاعدہ دست شناس سمجھنا شروع کر دیا، انھی کے اصرار پر ، پاکستان کے مقبول لیڈر ، جناب عزت مآ ب عمران خان صاحب کے ہاتھ کی لکیروں کے بارے میں چند گزارشات:

عمران خان کی ہتھیلی گہری ہے ، عطارد، مشتری ،زہرہ اور چاند کے ابھار خاصے نمایاں ہیں جو انھیں ایک ذہین انسان ثابت کرتے ہیں ۔پرگوشت ابھارِ مشتری اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اعزازات حاصل کرنے کے دیوانے ہیں ، اس کے لیے وہ کسی بھی انسانی حد سے گزرنے کے لیے تیار رہتے ہیں ۔ماہرین کے مطابق یہ ابھار انسان کے خوشامد پسند ہونے کی بھی نشانی ہے ۔ ذرا سی تنقید یا اختلاف رائے ایسے انسان کو مشتعل کر سکتا ہے ۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ ایک کشادہ اور ابھرا ہوا زہرہ کا ابھار اور گہری قوس زہرہ عمران خان میں جنس مخالف کے لیے بے پناہ کشش کی عکاس ہے ۔گہری ہتھیلی اس بات کی علامت ہے کہ انھیں چھوٹے سے چھوٹا مقصد حاصل کرنے کے لیے بھی بہت زیادہ محنت اور تگ و دو کرنا پڑتی ہے ۔زندگی کی لکیر کے مسوی سفر کرتی لکیر اس بات کی غماز ہے کہ خان صاحب کی زندگی میں جب تک کوئی معاون یا مددگار انسان نہ آئے انھیں کامیابی نہیں ملتی ، یعنی ٹیم ورک ۔۔۔۔ اس کے بغیر خان صاحب زہر نکلے ہوئے سانپ کی سی حیثیت رکھتے ہیں ، یعنی کیچوے بن جاتے ہیں ۔ خان صاحب کے ہاتھ میں دست شناسی کے پہلو سے یوں تو بہت سی منفی خصوصیات پائی جاتی ہیں ، لیکن سب سے بڑی منفی بات قسمت کی لکیر کا دل کی لکیر سے ٹکرا کر اپنا وجود کھو دینا ہے ، اگر بغور دیکھا جائے تو یہ لکیر پاش پاش ہونے والے انداز میں بکھرتی نظر آتی ہے ۔جن کے ہاتھ میں بھی ایسی لکیر دیکھنے کو ملی وہ اپنی شہرت و نیک نامی کو اپنے ہاتھوں سے نقصان پہنچاتے دیکھے گئے ۔ سب سے اہم بات کہ یہ لکیر عمر کے جس حصے میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی اس کے بعد سے خان صاحب کا ڈاﺅن فال شروع ہو چکا ہے جو تاحال جاری ہے ۔۔۔ صحت کی مجموعی صورت حال بہتر ہے لیکن ساٹھ سال کت بعد مختلف جسمانی عوارض سر اٹھاتے نظر آتے ہیں ، یہ بظاہر ایک عام سی بات ہے لیکن بلڈ پریشر خان صاحب کا پرانا ساتھی معلوم ہوتا ہے ، نشہ کی علامات بھی موجود ہیں ، جن میں شراب نوشی نمایاں ہے ۔ سب سے اہم بات یہ کہ خان صاحب کے ہاتھ میں صدر یا وزیراعظم تو کجا ، خاندان کا فعال سربراہ بننے کی بھی لکیر دور دور تک موجود نہیں !!!