لڑکیاں خود رابطہ کرتی ہیں، کسی کو مجبور نہیں کرتے، جسم فروشی ویب سائٹ چلانے والے افراد کا دعوٰی


لاہور (ویب ڈیسک) ایف آئی اے کی زیر حراست ملزمان سے سنسنی خیز انکشافات سامنے آرہے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ ماہانہ آمدن لاکھوں روپے ہے ، لڑکیاں حاصل کرنے والے متعدد افراد اے کلاس فیملیوں کے ہوتے ہیں، خواتین از خود رابطہ کرتی ہیں، کسی کو مجبور نہیں کیا جاتا۔

روزنامہ خبریں کے مطابق ایف آئی اے کی حراست میں ویب سائٹس پر جسم فروشی کا مکروہ دھندہ کرنے کے لیے لڑکیاں فراہم کرنے والے ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ وہ اس کاروبار سے لاکھوں روپے ماہانہ کماتے ہیں جبکہ بیشتر تو ترقی کرکے بیرون ممالک شفٹ ہوچکے ہیں اور وہ کسی ایک شہر یاملک میں نہیں بلکہ مختلف ممالک میں لڑکیاں سپلائی کرتے ہیں اور ان کی پہنچ بھی اوپر تک ہے۔ ملزمان نے مزید بتایا کہ ویب سائٹس پر آویزاں کی جانے والی تصاویر سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لڑکیاں از خود ہم سے رابطہ کرتی ہیں جنہوں نے پہلے سے اپنے آپ کو دماغی طور پر پیسوں کی لالچ یا جنسی ہوس کو پورا کرنے کیلئے تیار کیا ہوتا ہے۔

لڑکیوں کو بلیک میل کرکے ان سے جسم فروشی اس طرح آن لائن نہیں کروائی جاسکتی اور نہ ہی ویب سائٹس پر لگی تصاویر اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ لڑکیاں مجبور ہیں۔ ملزمان نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ہمارے ساتھ رابطہ کرنے والے لوگوں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے لیکن ہم ان میں سے صرف اے کلاس فیملیوں کے لڑکوں یا اشخاص کو اولین ترجیح دیتے ہیں کیونکہ ان سے اچھی خاصی رقم مل جاتی ہے۔